حکایتِ حاتم و خارکش

فارسی اردو
حاتم طائی را گفتند: ”از خود بزرگ‌ہمّت‌تر در جہان کسے دیدۂ؟“ حاتم طائی سے پوچھا: “کیا تم نے اپنی ذات سے زیادہ بلند ہمت کوئی شخص دنیا میں دیکھا ہے؟”
گفت: ”بلے، روزے چہل شتر قربان کردہ بودم و امرائے عرب را طلب نمودہ۔ اس نے کہا: “ہاں، ایک دن میں نے چالیس اونٹ قربان کیے تھے اور عرب کے سرداروں کو دعوت دی تھی۔”
ناگاہ بہ حاجتے بہ گوشۂ صحرا رفتم۔ اچانک کسی ضرورت سے میں صحرا کے ایک کونے میں گیا۔
خارکشے را دیدم۔ پشتۂ خار فراهم آوردہ۔ میں نے ایک کانٹے (جھاڑیاں) جمع کرنے والے مزدور کو دیکھا، جس نے کانٹوں کا ایک گٹھا جمع کر رکھا تھا۔
گفتم: ’بہ مہمانئِ حاتم چرا نروی کہ خلقے بر سماطِ او گرد آمدہ‌اند؟‘ میں نے کہا: “تو حاتم کی دعوت میں کیوں نہیں جاتا، کہ لوگ اس کے دسترخوان پر جمع ہیں؟”
گفت: اس نے کہا:
ہر کہ نان از عملِ خویش خورد

مِنتِ حاتمِ طائی نَبَرد

جس شخص نے اپنی محنت سے روٹی کھائی

وہ حاتم طائی کی مِنت (احسان) نہیں اٹھاتا

من او را بہ ہمت و جوانمردی برتر از خود دیدم۔“ میں نے اسے ہمت اور جوانمردی میں اپنے سے برتر پایا۔

 

Comments are closed.